150۔ چاند چمکا ہے گال ہیں ایسے

کلام
محمود صفحہ215

150۔ چاند
چمکا ہے گال  ہیں ایسے

چاند چمکا ہے گال  ہیں ایسے
تاج ہو جیسے بال  ہیں ایسے
تن پہ کمخواب پیٹ میں حلوان
جاں پہ ان کی وبال  ہیں ایسے
جن کو عقبیٰ کا فکررہتا ہو
ہیں مگر خال خال  ہیں ایسے
لوٹنے سے انھیں کہاں فرصت
وہ پریشان حال  ہیں ایسے
لیڈرقوم بھی ہیں ڈاکو بھی
ان کے اندرکمال  ہیں ایسے
مے کےپھندے میں جو پھنسا سو پھنسا
اس کے مضبوط جال  ہیں ایسے
جل کے رہ جاتے ہیں تمام افکار
دل نے اندرابال  ہیں ایسے
جو کہ شرمندۂ جواب نہیں
ان کے دل میں سوال  ہیں ایسے
ان کو فرصت ہی صلح کی کب ہے؟
وقف جنگ وجدال  ہیں ایسے
وہ کریں بے وفائی! اے توبہ
آپ کے ہی خیال  ہیں ایسے
قوم کے مال پھر خیانت سے
کون چھوڑے یہ مال  ہیں ایسے
سجدۂ بارگہ بھی بوجھل ہے
کیا کریں وہ ہیں نڈھال  ہیں ایسے
گالیاں تکیۂ کلام ان کا
یہ عدو خوش خصال ہیں ایسے
دین ودنیا کی سدھ نہیں ان کو
محو ِحسن وجمال  ہیں ایسے
توڑنے کو بھی دل نہیں کرتا
یہ محبت کے جال  ہیں ایسے
ساری دنیا میں مشک پھینکیں گے
میرے بھی کچھ غزال ہیں ایسے
اخبار الفضل جلد 5 ۔ 24اپریل 1951ء۔ لاہور پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں