164۔ اس کی رعنائی مرے قلب حزیں سے پوچھئے

کلام
محمود صفحہ229

164۔ اس
کی رعنائی مرے قلب حزیں سے پوچھئے

اس
کی رعنائی مرے قلب حزیں سے پوچھئے
حوروغلماں
کی خبر خلد بریں سے پوچھئے
استجابت
کے مزے عرش بریں سے پوچھئے
سجدہ
کی کیفیتیں میری جبیں سے پوچھئے
نسخہء
وصل خدا ہے بس مری دکان پر
ہر
جگہ پر دیکھ لیجے گا کہیں سے پوچھئے
کوچہ
ء دلبر کے رستہ سے ہے دنیا بے خبر
پوچھنا
ہو آپ نے گر تو ہمیں سے پوچھئے
آسمانی
بادشاہت کی خبر احمدؐ کو ہے
کس
کی ملکیت ہے خاتم یہ نگیں سے پوچھئے
ابتدائے
عشق سے دل کھو چکا ہے عقل وہوش
سرّ
الفت اس نگاہ شرمگیں سے پوچھئے
دوسروں
کی خوبیاں اس کی نظر میں عیب ہیں
تجھ
کو اپنی بھی خبر ہے ؟نکتہ چیں سے پوچھئے
آسماں
کی رازجوئی عقل سے ممکن نہیں
رازِخانہ
پوچھنا ہو تو مکیں سے پوچھئے
فقر
نے بخشا ہے لاکھوں کو شہنشاہی کا تاج
کیا
ہوا ہے سحریہ نان جویں سے پوچھئے
کس
قدر توبائیں توڑی ہیں یہ ہے دل کوخبر
کس
قدر پونچھے ہیں آنسو آستیں سے پوچھئے
کس
قدر صدمے اٹھائے ہیں ہمارے واسطے
قلب
ِپاکِ رحمۃ للعالمیںؐ سے پوچھئے
اکتوبر1951ء۔لاہور
اخبار الفضل جلد 5۔24نومبر  1951ء۔ لاہور
۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں