181۔ میں نے مانا مرے دلبر تری تصویر نہیں

کلام
محمود صفحہ247

181۔ میں
نے مانا مرے دلبر تری تصویر نہیں

میں
نے مانا مرے دلبر تری تصویر نہیں
تیرے
دیدار کی کیا کوئی بھی تدبیر نہیں
سب
ہی ہو جائیں مسلماں تری تقدیر نہیں
یا
دعاؤں میں ہی میری کوئی تاثیر نہیں
دل
میں بیٹھےکہ سمائے میری آنکھوں میں تو
میری
تعظیم ہے اس میں تری تحقیر نہیں
دل
رُبا کیسا ہے جو دل نہ لبھائے میرا
سینے
کے پارنہ ہوجائے تو وہ تیر نہیں
ہے
قیادت سے بھی پُرلُطف اطاعت مجھ کو
ہوں
تو مَیں پِیر مگر شکر ہے بے پِیر نہیں
صاف
ہو جائے دلِ کافر و منکر جس سے
تیری
تقدیر میں ایسی کوئی تدبیر نہیں
اس
کی آواز پہ پھر کیوں نہیں کہتے لبیک
طوق
گردن میں نہیں پاؤں میں زنجیر نہیں
مجھ
سے وحشی کو کیا ایک اشارے میں رام
کیا
یہ جادو نہیں کیا روح کی تسخیر نہیں
سبق
آزادی کا دیتے ہیں دلِ عاشق کو
ان
کی زُلفوں میں کوئی زُلفِ گرہ گیر نہیں
کوئی
دشمن اسے کر سکتا نہیں مجھ سے جدا
ہے
تصور ترا دل میں کوئی تصویر نہیں
ان
کی جادو بھری باتوں پہ مرا جاتا ہوں
قتل
کرتے ہیں مگر ہاتھ میں شمشیر نہیں
جس
کی تھی چیز اسی کے ہی حوالے کر دی
دے
کے دل خوش ہوں میں اس بات پہ دل گیر نہیں
جس
پہ عاشق ہوا ہوں میں وہ اسی قابل تھا
خود
ہی تم دیکھ لو اس میں مری تقصیر نہیں
روحِ
انسانی کو جو بخشے جِلا ہے اکسیر
مِس
کو چھو کر جو طِلا کر دے وہ اکسیر نہیں
اخبار الفضل جلد8 ۔17 دسمبر 1954ء لاہور ۔پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں