44۔متفرق اشعار

متفرق اشعار
نہیں محصور ہر گز راستہ قدرت نمائی کا
خدا کی قدرتوں کا حصر دعوٰی ہے خدائی کا
براہین احمدیہ حصہ چہارم  صفحہ401مطبوعہ
1884ء
قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت
اس بے نشاں کی چہرہ نمائی یہی تو ہے
جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور
ٹلتی نہیں وہ بات خدائی یہی تو ہے
اعلان مطبوعہ ریاض ہند امرتسر 22مارچ  1886ء
جس نے پیدا کیا وہی جانے
دوسرا کیونکر اُس کو پہچانے
غیر کو غیر کی خبر کیا ہو
نظَر دور کارگر کیا ہو
سرمہ چشم آریہ  صفحہ184مطبوعہ 1886ء
جو ہمارا تھا وہ اب دلبر کا سارا ہو گیا
آج ہم دلبر کے اور دلبر ہمارا ہو گیا
شکر للہ مل گیا ہم کو وہ لعلِ بے بَدَل
کیا ہوا گر قوم کا دل سنگ خارا ہو گیا
ہم نے اُلفت میں تری بار اُٹھایا کیا کیا
تجھ کو دکھلا کے فلک نے ہے دکھایا کیا کیا
ازالہء اوہام   حصہ دوم صفحہ665مطبوعہ 1891ء
پیش گوئی کا جب انجام ہوَیدا ہو گا!
قُدرتِ حق کا عجب ایک تماشا ہو گا
جھوٹ اور سچ میں جو ہے فرق وہ پیدا ہو گا
کوئی پا جائے گا عزت کوئی رسوا ہو گا
آئینہ کمالات اسلام  صفحہ281مطبوعہ 1893ء
لوگوں کے بغضوں سے اور کینوں سے کیا ہوتا ہے
جس کا کوئی بھی نہیں اُس کا خدا ہوتا ہے
بے خدا کوئی بھی ساتھی نہیں تکلیف کے وقت
اپنا سایہ بھی اندھیرے میں جُدا ہوتا ہے
حاشیہ اشتہار مع معیار الاخیاروالاشرارمطبوعہ17مارچ 1894ء
جس کی تعلیم یہ خیانت ہے
ایسے دیں پر ہزار لعنت ہے
آریہ دھرم صفحہ45مطبوعہ 1895ء
دوستو اِک نظر خدا کے لئے
سیّد الخَلق مصطفیؐ کے لئے
اشتہار مستیقنًا
لوحی اللہ القھار
14جنوری
1897ء
کوئی جو مُردوں کے عالم میں جاوے
وہ خود ہو مُردہ تب وہ راہ پاوے
کہو زندوں کا مُردوں سے ہے کیا جوڑ
یہ کیونکر ہو کوئی ہم کو بتاوے
ایام الصلح  صفحہ143مطبوعہ 1899ء
مر گیا بد بخت اپنے دار سے
کٹ گیا سر اپنی ہی تلوار سے
کھل گئی ساری حقیقت سَیف کی
کم کرو اب ناز اِس مردار سے
نزول المسیح  صفحہ224مطبوعہ 1909ء
کیسے کافِر ہیں مانتے ہی نہیں
ہم نے سَو سَو طرح سے سمجھایا
اِس غرض سے کہ زندہ یہ ہوویں
ہم نے مرنا بھی دل میں ٹھہرایا
بھر گیا باغ اب تو پھولوں سے
آؤ بُلبل چلیں کہ وقت آیا
رسالہ تشحیذ الاذہان ماہ دسمبر 1909ء
جب سے اے یار تجھے یار بنایا ہم نے
ہر نئے روز نیا نام رکھایا ہم نے
کیوں کوئی خَلق کے طعنوں کی ہمیں دے دھمکی
یہ تو سب نقش دل اپنے سے مٹایا ہم نے
از مسودات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام
اگر وہ جاں کو طلب کرتے ہیں تو جاں ہی سہی
بلا سے کچھ تو نپٹ جائے فیصلہ دِل کا
اگر ہزار بلا ہو تو دِل نہیں ڈرتا
ذرا تو دیکھئے کیسا ہے حوصلہ دِل کا
اخبار الفضل 31دسمبر 1913ء
وقت تھا وقتِ مسیحا نہ کسی اور کا وقت
میں نہ آتا تو کوئی اَور ہی آیا ہوتا

از مسودات حضرت مسیح موعود علیہ
الصلوٰۃ والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں