15-محمود کی آمین

محمود کی آمین
حمد و ثنا اسی کو جو ذات جاودانی
ہمسر نہیں ہے اس کا کوئی نہ کوئی ثانی
باقی وہی ہمیشہ غیر اس کے سب ہیں فانی
غیروں سے دل لگانا جھوٹی ہے سب کہانی
سب غیر ہیں وہی ہے اک دل کا یارجانی
دل میں میرے یہی ہی سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
ہے پاک پاک قدرت عظمت ہے اسکی عظمت
لرزاں ہیں اہل قربت کروبیوں پہ ہیبت
ہے عام اس کی رحمت کیونکر ہو شکر نعمت
ہم سب ہیں اسکی صنعت اس سے کرو محبت
غیروں سے کرنا الفت کب چاہے اسکی غیرت
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
جو کچھ ہمیں ہے راحت سب اسکی جودومنت
اس سے ہے دل کی بیعت دل میں ہے اسکی عظمت
بہتر ہے اسکی طاعت ,طاعت میں ہے سعادت
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
سب کا وہی سہارا رحمت ہے آشکارا
ہم کو وہی پیارا دلبر وہی ہمارا
اس بن نہیں گزارا غیر اس کے جھوٹ سارا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
یا رب ہے تیرا احساں میں تیرے در پہ قرباں
تونے دیا ہے ایماں، تو ہر زماں نگہباں
تیرا کرم ہے ہرآں تو ہے رحیم و رحماں
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
کیونکر ہو شکر تیرا ،تیرا ہے جو ہے میرا
تونے ہر اک کرم سے گھر بھر دیا ہے میرا
جب تیرا نور آیا جاتا رہا اندھیرا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
تونے یہ دن دکھایا محمود پڑھ کے آیا
دل دیکھ کر یہ احساں تیری ثنائیں گایا
صد شکر ہے خدایا صد شکر ہے خدایا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
ہو شکر تیرا کیونکر اے میرے بندہ پرور
تونے مجھے دئیے ہیں یہ تین تیرے چاکر
تیرا ہوں میں سراسر تو میرا رب اکبر
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
ہے آج ختم قرآں نکلے ہیں دل کے ارماں
تونے دکھایا یہ دن میں تیرے منہ کے قرباں
اے میرے رب محسن کیونکر ہو شکر احساں
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
تیرا یہ سب کرم ہے تو رحمت اتم ہے
کیونکر ہو حمد تیری کب طاقت قلم ہے
تیرا ہوں میں ہمیشہ جب تک کہ دم میں دم ہے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اے قادر و توانا آفات سے بچانا
ہم تیرے در پہ آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا
غیروں سے دل غنی ہے جب سے ہےتجھ کو جانا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
احقر کو میرے پیارے اک دم نہ دور کرنا
بہتر ہے زندگی سے تیرے حضور مرنا
واللہ خوشی سے بہتر غم سے تیرے گزرنا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
سب کام تو بنائے لڑکے بھی تجھ سے پائے
سب کچھ تیری عطا ہے گھر سے تو کچھ نہ لائے
تونے ہی میرے جانی خوشیوں کے دن دکھائے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
یہ تین جو پسر ہیں تجھ سے ہی یہ ثمر ہیں
یہ میرے بار و بر ہیں تیرے غلام در ہیں
تو سچے وعدوں والا منکر کہاں کدھر ہیں
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
کر انکو نیک قسمت دے انکو دین و دولت
کر انکی خود حفاظت ہو ان پر تیری رحمت
دے رشد اور ہدایت اور عمر اور عزت
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اے میرے بندہ پرور کر انکو نیک اختر
رتبہ میں ہوں یہ برتر اور بخش تاج و افسر
تو ہے ہمارا رہبر تیرا نہیں ہے ہمسر
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
شیطاں سے دور رکھیو اپنے حضور رکھیو
جاں پر ز نور رکھیو دل پر سرور رکھیو
ان پر میں تیرے قرباں رحمت ضرور رکھیو
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
میری دعائیں ساری کریو قبول باری
میں جاؤں تیرے واری کرتو مدد ہماری
ہم تیرے در پہ آئے لے کر امید بھاری
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
لخت جگر ہے میرا محمود بندہ تیرا
دے اسکو عمر و دولت کر دور ہر اندھیرا
دن ہوں مرادوں والے پرنور ہو سویرا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اسکے ہیں دو برادر انکو بھی رکھیو خوشتر
تیرا بشیر احمد۔ تیرا شریف اصغر
کر فضل سب پہ یکسر رحمت سے کر معطر
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
یہ تینوں تیرے بندے رکھیو نہ انکو گندے
کر ان سے دور یا رب دنیا کے سارے پھندے
چنگے رہیں ہمیشہ کریو نہ ان کو مندے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اے میرے دل کے پیارے اے مہرباں ہمارے
کر انکے نام روشن جیسے کہ ہیں ستارے
یہ فضل کر کہ ہوویں نیکو گہر یہ سارے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اے میری جاں کے جانی اے شاہ دو جہانی
کر ایسی مہربانی ان کا نہ ہووے ثانی
دے بخت جاودانی اور فیض آسمانی
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
سن میرے پیارے باری میری دعائیں ساری
رحمت سے انکو رکھنا میں تیرے منہ کے واری
اپنی پنہ میں رکھیو سن کر یہ میری زاری
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اے واحد و یگانہ اے خالق زمانہ
میری دعائیں سن لے اور عرض چاکرانہ
تیرے سپرد تینوں دیں کے قمر بنانا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
فکروں میں دل حزیں ہے جاں درد سے قریں ہے
جو صبر کی تھی طاقت اب مجھ میں وہ نہیں ہے
ہر غم سے دور رکھنا تو ربّ عالمیں ہے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اقبال کو بڑھانا اب فضل لے کے آنا
ہر رنج سے بچانا دکھ درد سے چھڑانا
خود میرے کام کرنا یا رب نہ آزمانا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
یہ تینوں تیرے چاکر ہوویں جہاں کے رہبر
یہ ہادی جہاں ہوں یہ ہوویں نور یکسر
یہ مرجع شہاں ہوں یہ ہوویں مہر انور
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اہل وقار ہوویں فخر دیار ہوویں
حق پر نثار ہوویں مولیٰ کے یار ہوویں
بابرگ و بار ہوویں اک سے ہزار ہوویں
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
تو ہے جو پالتا ہے ہر دم سنبھالتا ہے
غم سے نکالتا ہے دردوں کو ٹالتا ہے
کرتا ہے پاک دل کو حق دل میں ڈالتا ہے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
تونے سکھایا فرقاں جو ہے مدار ایماں
جس سے ملے ہے عرفاں اور دور ہووے شیطاں
یہ سب ہے تیرا احساں تجھ پر نثار ہو جاں
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
تیرا نبی جو آیا اس نے خدا دکھایا
دین قویم لایا بدعات کو مٹایا
حق کی طرف بلایا مل کر خدا ملایا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
قرباں ہیں تجھ پہ سارے جو ہیں میرے پیارے
احساں ہیں تیرے بھارے گن گن کے ہم تو ہارے
دل خوں ہیں غم کے مارے کشتی لگا کنارے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اس دل میں تیرا گھر ہے تیری طرف نظر ہے
تجھ سے میں ہوں منور میرا تو تو قمر ہے
تجھ پر مرا توکل در پر تیرے یہ سر ہے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
جب تجھ سے دل لگایا سو سو ہے غم اٹھایا
تن خاک میں ملایا جاں پر وبال آیا
پر شکر اے خدایا جاں کھو کے تجھ کو پایا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
دیکھا ہے تیرا منہ جب چمکا ہے ہم پہ کوکب
مقصود مل گیا سب ہے جام اب لبالب
تیرے کرم سے یارب میرا بر آیا مطلب
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
احباب سارے آئے تونے یہ دن دکھائے
تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بلائے
یہ دن چڑھا مبارک مقصود جس میں پائے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
مہماں جو کر کے الفت آئے بصد محبت
دل کو ہوئی ہے فرحت اور جاں کو میری راحت
پر دل کو پہنچے غم جب یاد آئے وقت رخصت
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
دنیا بھی اک سرا ہے بچھڑےگا جو ملا ہے
گر سو برس رہا ہے آخر کو پھر جدا ہے
شکوہ کی کچھ نہیں جا یہ گھر ہی بے بقا ہے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اے دوستو پیارو عقبیٰ کو مت بسارو
کچھ زادِ راہ لے لو کچھ کام میں گذارو
دنیا ہے جائے فانی دل سے اسے اتارو
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
جی مت لگاؤ اس سے دل کو چھڑاؤ اس سے
رغبت ہٹاؤ اس سے بس دور جاؤ اس سے
یارو یہ اژدہا ہے جاں کو بچاؤ اس سے
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
قرآں کتاب رحماں سکھائے راہِ عرفاں
جو اسکے پڑھنے والے ان پر خدا کے فیضاں
ان پر خدا کی رحمت جو اس پہ لائے ایماں
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
ہے چشمۂ ہدایت جس کو ہو یہ عنایت
یہ ہیں خدا کی باتیں ان سے ملے ولایت
یہ نور دل کو بخشے دل میں کرے سرایت
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
قرآں کو یادرکھنا پاک اعتقاد رکھنا
فکرِ معاد رکھنا پاس اپنے زاد رکھنا
اکسیر ہے پیارے صدق و سداد رکھنا
یہ روز کر مبارک  سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

محمود کی آمین مطبوعہ7جون 1897ء

اپنا تبصرہ بھیجیں