34۔اِتمامِ حجت

اِتمامِ حجت
نشاں کودیکھ کر انکار کب تک
پیش جائے گا
ارے اک اور جھوٹوں پر قیامت
آنے والی ہے
یہ کیا عادت ہے کیوں سچی گواہی
کو چھپاتا ہے
تری اک روز اے گستاخ شامت آنے
والی ہے
ترے مکروں سے اے جاہل مرا نقصاں
نہیں ہرگز
کہ یہ جاں آگ میں پڑ کر سلامت
آنے والی ہے
اگر تیرا بھی کچھ دیں ہے بدل
دے جو میں کہتا ہوں
کہ عزت مجھ کو اور تجھ پر ملامت
آنے والی ہے
بہت بڑھ کے باتیں کی ہیں تُو
نے اور چھپایا حق
مگر یہ یاد رکھ اک دن ندامت
آنے والی ہے
خدا رسوا کرے گا تم کو۔ میں
اعزاز پاؤں گا
سنو اے منکرو اب یہ کرامت آنے
والی ہے
خدا ظاہر کرے گا اک نشاں پُر
رعب و پُر ہیبت
دلوں میں اس نشاں سے استقامت
آنے والی ہے
خدا کے پاک بندے دوسروں پر
ہوتے ہیں غالب
مری خاطر خدا سے یہ علامت آنے
والی ہے
تتمہ حقیقۃ الوحی   صفحہ157مطبوعہ 1907ء

اپنا تبصرہ بھیجیں