آنحضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کےاشعار

آنحضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کےاشعار
عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ إِنَّ هَوَازِنَ كَانُوا قَوْمًا رُمَاةً وَإِنَّا لَمَّا لَقِينَاهُمْ
حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ فَانْهَزَمُوا فَأَقْبَلَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى الْغَنَائِمِ
وَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ فَلَمْ يَفِرَّ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ لَعَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ
وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ يَقُولُ
 أَنَا
النَّبِيُّ لَا كَذِبْ         أَنَا ابْنُ عَبْدِ
الْمُطَّلِبْ
(صحيح البخاري, کتاب
المغازی باب غزوةحنین)
ابواسحاق
سے روایت ہے کہ ایک شخص نےحضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما  سے کہا کہ حنین کے دن تم لوگ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم  کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔آپ نے کہا مگر رسول
اللہ صلی اللہ علیہ و سلم (میدان چھوڑ کر) نہیں بھاگے۔ہوازن والے زبردست تیر اندز
لوگ تھے۔ جب ہماری ان سے مٹھ بھیڑ ہوئی اور  ہم نے ان پر حملہ کیا اور ان کو شکست ہوئی تو
مسلمان غنیمتوں پر ٹوٹ پڑے۔پھر انھوں نے تیروں سے ہمارا استقبال کیا۔تب بھی رسول
اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے میدان نہیں چھوڑا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم
کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے سفید خچر پر سوار ہیں اور أبو سفیان رضی
اللہ عنہ نے اس کی لگام تھام رکھی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ شعر پڑھا ۔
أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ          أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ
میں
موعودنبی ہوں،اس میں  جھوٹ نہیں  ۔میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔

عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ سَمِعْتُ جُنْدَبًا يَقُولُ بَيْنَمَا
النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ أَصَابَهُ حَجَرٌ فَعَثَرَ
فَدَمِيَتْ إِصْبَعُهُ فَقَالَ
هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ          وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ
(صحيح البخاري, كتاب الأدب،
باب ما یجوزمن الشعر والرجز والحداء وما یکرە منە)
اسود
بن قیس روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت جندبؓ کوبیان کرتے سنا کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ و سلم جارہے تھے تو آپ  صلی اللہ علیہ و سلم کو ایک پتھر لگااور آپ
زخمی ہوگئے ۔انگلی سے خون بہ نکلا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انگلی کو مخاطب
کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا-
هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ          وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ

اے
انگلی ! تو صرف ایک انگلی ہی تو ہے جو زخمی ہوئی ہےتو کیا ہوا کہ خدا کی راہ میں
یہ تکلیف تجھے پہنچی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں